Lahore
برِّ عظیم پاک و ہند میں اشاعت ِ اسلام کے لئے صوفیائے کرام کا کردار نہایت اَہمیت کا حامل ہے ، صوفیائے کرام کے حُسنِ اخلاق و تبلیغِ اسلام کی بدولت اس خِطّے میں اسلام کا اُجالا پھیلا اور لوگ کفر و گمراہی کی تاریکی سے نکل کر اسلام و ہدایت کے نور میں داخل ہوئے ،اس خِطّے میں دینِ اسلام کی اشاعت کرنے والوں میں ایک روشن و تابندہ نام حضرت سیّد علی بن عُثمان ہجویری داتا گنج بخش رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا بھی ہے۔ مختصر تعارف: آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی وِلادتِ باسعادت آج سے تقریباً 1039سال پہلے کم و بیش 400 ھ میں غزنی(مشرقی افغانستان) میں ہوئی، آپ کے خاندان نے غزنی کے دومَحَلُّوں جُلَّاب و ہجویر میں رہائش اِختیار فرمائی اسی لئے آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ ہجویری جُلَّابی کہلاتے ہیں۔ (مدینۃ الاولیاء، ص 468)آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی کُنیت ابوالحسن، نام علی، لقب داتا گنج بخش اور روحانی سلسلہ جُنَیْدی (جو بعدمیں قادری نام سے مشہورہوا)ہے۔گنج بخش کہنے کی وجہ:منقول ہے کہ حضرت خواجہ غریب نوازرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ روحانی فیض کے حصول کے لئے داتا گنج بخشرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے مزارِ فائضُ الاَنْوَارپر ایک عرصہ تک مقیم رہے، وقتِ رخصت والہانہ انداز میں فرمایا:
گنج بخش فیضِ عالَم مظہرِ نورِ خدا ناقصاں را پیرِ کامل ، کاملاں را راہنما
اس کے بعدخلقِ خدا آپ کو گنج بخش کے لقب سے پکارنے لگی،آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا وصال اکثر مُؤرِّخِین کے نزدیک 20 صفر المظفر 465ھ کو ہوا۔آپ کاعالی شان مزار مرکزالاولیاء لاہور میں دعاؤں کی قبولیت کا مرکز ہے۔(فیضانِ داتا علی ہجویری، ص74).
Ganj Bakhsh Faiz e Alam Mazhar e Noor e Khuda (dawateislami.net)